Home
Unlabelled
budha bilkul pagal ho gia hai... esi koi ghar behjo...
budha bilkul pagal ho gia hai... esi koi ghar behjo...
پاکستان کی کرکٹ بھی اس وقت اٹھاون ٹو بی کے انداز میں چل رہی ہے کہ بورڈ کے چیئرمین اعجاز بٹ ایک جنبش قلم میں ایک کے بعد ایک کپتان کی قسمت کا فیصلہ کرتے جا رہے ہیں۔
شعیب ملک، یونس خان، محمد یوسف اور اب شاہد آفریدی کے کپتان نہ رہنے کی وجہ ان کی میدان کی کارکردگی نہیں بلکہ ٹیم کے اندر پائے جانے والے اختلافات ہیں۔
اس تمام صورتحال میں ایک بات قدر مشترک یہ ہے کہ تمام کپتانوں کے بارے میں اعجاز بٹ نے فیصلے اپنے دو دست راست مینیجرز یاور سعید اور انتخاب عالم کی منفی رپورٹس کی روشنی میں کیے ہیں۔
شاہد آفریدی کی ریٹائرمنٹ کے بارے میں اگر کہنے والے یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ فیصلہ بچگانہ اور جذباتی ہے تو وہ ساتھ ہی پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھی مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں کہ اس معاملے کو خوش سلوبی سے نمٹایا جا سکتا تھا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) توقیر ضیا کے خیال میں قصور دونوں کا ہے’ شاہد آفریدی کا یہ کہنا بالکل غلط اور بے معنی ہے کہ وہ موجودہ کرکٹ بورڈ کے ہوتے ہوئے نہیں کھیلیں گے۔ اسی بورڈ نے انہیں کپتان بنایا۔ اگر کوچ سے ان کے اختلافات تھے تو وہ اعجاز بٹ سے بات کر سکتے تھے ۔انہوں نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی تو بہرحال کی ہے لیکن ساتھ ہی کرکٹ بورڈ نے بھی اس معاملے کو صحیح ہینڈل نہیں کیا اور ایک ایسا کرکٹر کھویا ہے جو بہت باصلاحیت ہے اور ابھی کچھ عرصہ وہ ملک کی خدمت کر سکتا تھا۔‘
اگر شاہد آفریدی کے ٹیم مینیجمنٹ کے ساتھ اختلافات تھے تو انہیں دورے میں ہی ختم کیا جا سکتا تھا اور مینیجر انتخاب عالم یہ کام بخوبی کر سکتے تھے جو طویل عرصے سے مینیجر کی ذمہ داری نبھاتے آ رہے ہیں۔ وہ چاہتے تو اس تنازعے سے بچا جا سکتا تھا
اقبال قاسم
سابق ٹیسٹ کرکٹر اقبال قاسم کہتے ہیں’ اگر شاہد آفریدی کے ٹیم مینیجمنٹ کے ساتھ اختلافات تھے تو انہیں دورے میں ہی ختم کیا جا سکتا تھا اور مینیجر انتخاب عالم یہ کام بخوبی کر سکتے تھے جو طویل عرصے سے مینیجر کی ذمہ داری نبھاتے آ رہے ہیں۔ وہ چاہتے تو اس تنازعے سے بچا جا سکتا تھا۔‘
پاکستانی کرکٹ ٹیم کبھی پلیئرز پاور کی زد میں رہی ہے جس نے کپتان کی نہیں چلنے دی تو کبھی خود کپتان زیادہ سے زیادہ اختیارات کی خواہش کے ساتھ سامنے آتا رہا ہے اور ایسے میں کوچ نے بھی خود کو طاقتور اور بااثر بن کر اپنی موجودگی کا احساس دلانے کی کوشش کی ہے۔
اس تمام صورتحال میں طاقت کا توازن کیسے نہ بگڑے سو پاکستانی ٹیم بھی اسی وجہ سے ہچکولے کھاتی رہی ہے۔
تاہم توقیر ضیا کہتے ہیں کہ یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے’ پالیسی بالکل واضح ہے کیونکہ جب بھی کپتان کوچ اور چیف سلیکٹر کو ذمہ داری سونپی جاتی ہے تحریری طور پر ان کے دائرہ اختیار کا تعین ہوا ہوتا ہے اس لیے کوئی الجھاؤ نہیں ہونا چاہیے لیکن جب پہلے سے طے شدہ معاملات پر عمل درآمد نہیں ہوتا تو ظاہر ہے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔‘
اعجازبٹ کا دور پاکستانی کرکٹ کا ایک ہنگامہ خیز دور رہا ہے جس میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر ہونے والے دہشت گرد حملے نے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ پر قفل ڈال دیا ۔ پاکستانی کرکٹرز سپاٹ فکسنگ کی زد میں آئے اور ان کا مستقبل آئی سی سی سے نکل کر اب لندن کی عدالت کے ہاتھوں میں ہے۔
اعجاز بٹ نے اپنے سخت موقف کے سبب بین الاقوامی کرکٹ میں دوست کم بنائے، انہیں اچھے لفظوں سے یاد کرنے والے کم ہی ہیں۔ان کے اسی انداز کے سبب پاکستان کرکٹ بورڈ میں ان کے پرانے ساتھی اب ان کے ساتھ نہیں ہیں۔
سلیم الطاف، عامر سہیل، اقبال قاسم، عبدالقادر، وسیم باری اور محمد نعیم ان کے بدلتے رویئے کو دیکھ کر قذافی سٹیڈیم سے کنارہ کشی اختیار کر لی لیکن جنہوں نے حالات سے سمجھوتہ کر لیا وہ اب بھی کرکٹ بورڈ میں موجود ہیں۔
اعجازبٹ نہ کسی کی بات سنتے ہیں نہ پروا کرتے ہیں۔شاہد آفریدی نے ایسا کونسا جرم کر دیا کیا انہوں نے اعجاز بٹ کی توہین کی ہے جو انہیں کپتانی سے ہی ہٹا دیا گیا۔ کپتان اور کوچ کے اختلافات ایسے نہیں کہ آپ کپتان ہی کی چھٹی کردیں
سلیم الطاف
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز سلیم الطاف کا کہنا ہے کہ جو کچھ ہورہا ہے وہ ون مین شو ہے’ اعجازبٹ نہ کسی کی بات سنتے ہیں نہ پروا کرتے ہیں۔ شاہد آفریدی نے ایسا کونسا جرم کر دیا کیا انہوں نے اعجاز بٹ کی توہین کی ہے جو انہیں کپتانی سے ہی ہٹا دیا گیا۔ کپتان اور کوچ کے اختلافات ایسے نہیں کہ آپ کپتان ہی کی چھٹی کر دیں۔‘
سلیم الطاف انتخاب عالم کو کرکٹ اسٹیبلشمنٹ کا آدمی قرار دیتے ہیں’ انتخاب عالم تو وہی بات کرینگے جو بورڈ سنناچاہتا ہے۔ شعیب ملک بھی انتخاب عالم کی رپورٹ پر ہٹائے گئے تھے۔‘
توقیر ضیا یہ سمجھتے ہیں کہ انتخاب عالم میں صورتحال سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں ہے’میں نہیں سمجھتا کہ وہ اچھے منیجر ہیں۔ وہ ایسا کوئی بھی قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے وہ اعجاز بٹ کی ناراضی مول لیں۔‘
budha bilkul pagal ho gia hai... esi koi ghar behjo...
Reviewed by Unknown
on
9:57:00 PM
Rating: 5
No comments: